حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کشمیر کے معروف علمائے کرام آغا سید حسن الموسوی الصفوی، آغا سید محمد بادی الموسوی الصفوی، مولانا مسرور عباس انصاری اور تمام ائمہ جمعہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اہل کشمیر سے شیعہ سنی اتحاد کی بھرپور اپیل کی ہے۔ اس بیان میں اتحادِ امت کو وقت کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیتے ہوئے تمام مسلمانوں سے ہوشیاری برتنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ دشمنانِ اسلام کے مذموم مقاصد ناکام بنائے جا سکیں۔
علمائے کرام نے واضح کیا ہے کہ قرآن مجید اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات ہمیں باہمی محبت، عدل، اور ہم آہنگی کی طرف بلاتی ہیں۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امتِ مسلمہ کو باہمی اختلافات سے بچاتے ہوئے دشمن کے ایجنڈے کو ناکام بنانے کے لیے اتحاد کے راستے پر گامزن ہونا چاہیے۔
علمائے کرام نے اہل سنت کے مقدسات، ازواجِ مطہرات اور صحابہ کرام کے احترام کے سلسلے میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای اور آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے رہنما اصولوں کی پیروی پر زور دیا اور کہا کہ ایسے تمام متنازعہ بیانات جو ہمارے سنی بھائیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں، نہ صرف غلط بلکہ مراجع عظام کے فتووں کی روشنی میں مطلقاً حرام ہیں۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اس قسم کے بیانات محض انفرادی آرا ہیں جن سے علمائے کرام اور دینی ادارے مکمل طور پر اظہارِ براءت کرتے ہیں۔ اسی طرح متحدہ مجلس علماء سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے واعظین اور مفتیان کی سرزنش کرے جو اہل تشیع کے مقدسات کی توہین کرتے ہیں اور یوں امتِ مسلمہ کے اتحاد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
علمائے کرام نے ان تمام افراد کو بھی تنبیہ کی ہے جو اختلافی مواد پر مبنی ویڈیوز اور بیانات کو پھیلانے میں ملوث ہیں، کیونکہ وہ اس گناہ عظیم میں شریک سمجھے جائیں گے۔
بیان میں کشمیر کے عوام کو یاد دلایا گیا ہے کہ ان کے درمیان تاریخی دینی رشتے، قربانیاں اور مشترکہ ورثہ موجود ہے۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان کا بھی حوالہ دیا گیا کہ جو لوگ شیعہ اور سنی کو آپس میں لڑاتے ہیں، وہ نہ شیعہ کے خیر خواہ ہیں اور نہ سنی کے۔
آخر میں علمائے کرام نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ہر قسم کی تفرقہ انگیزی سے خود کو الگ رکھیں گے اور کشمیر میں محبت، رواداری اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوشش جاری رکھیں گے۔
اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اتحاد کی راہ پر قائم رکھے اور ہر قسم کے اختلاف سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔









آپ کا تبصرہ